صادق آباد سمیت ضلع رحیم یارخان میں کورونا وائرس کی روک تھام کیلئے کیے گئے حکومتی اقدامات کے بعد سب زیادہ متاثر تبلیغی جماعت کے افراد ہوئے جن کو وہ جہاں جہاں موجود تھے وہیں قرنطینہ کردیا گیا بارہا ٹیسٹوں کے بعد بھی نیگٹو آنے والے افراد کو گھروں کو جانے کی اجازت نہیں ملی جبکہ جن افراد کے ٹیسٹ پازیٹو آئے ان کو ہسپتال شفٹ کردیا گیا صادق آباد میں گذشتہ روز رستم کالونی میں موجود جماعت کے اراکین نے گھروں کو جانے کی کوشش کی تھی جس کو انتظامیہ نے ناکام بنادیا تھا جس کے بعد اب
ڈپٹی کمشنر علی شہزاد کی زیر صدارت ضلعی رابطہ کمیٹی برائے انسداد کورونا کا اجلاس منعقد ہوا۔جس میں ہسپتالوں میں زیر علاج کورونا کے کنفرم و ممکنہ مریضوں کے علاج معالجہ، قرنطینہ مراکز میں قیام پذیر کورونا کے مشتبہ مریضوں کو فراہم کی جانے والی سہولیات سمیت تبلیغی جماعتوں کے منفی آنے والے ممبران کی گھروں کو واپسی کے امور کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر غضنفر شفیق سمیت دیگر متعلقہ افسران موجود تھے۔ڈپٹی کمشنر نے کورنا وائرس کے مشتبہ مریضوں کے ٹیسٹ اور کنفرم مریضوں کے علاج کے حوالے سے محکمہ صحت کے اقدامات کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ کورونا کے کنفرم و مشتبہ مریضوں کو بہترین طبی سہولیات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ فرائض ادا کرنے والے ڈاکٹرز و پیرا میڈیکس کی حفاظت کا بھی خاص خیال رکھا جائے۔انہوں نے کہا کہ قرنطینہ مراکز میں موجود مشتبہ مریضوں کی طبی نگرانی کے ساتھ ان کو کھانے پینے کی فراہمی کو بروقت یقینی بنایا جائے جبکہ ضلع میں موجود تبلیغی جماعتوں کے ممبران کو ٹیسٹ منفی آنے کی صورت میں حکومتی ہدایات کے مطابق گھروں کو روانہ کر دیا جائے۔اجلاس میں بتایا گیا کہ گذشتہ روز 62تبلیغی جماعتوں کے ممبران کو ٹیسٹ منفی آنے پر گھروں کو روانہ کر دیا گیا ہے جبکہ 200مزید کو بھی جلد گھروں کو روانہ کر دیا جائے گا اور اسی طرح مرحلہ وار کورونا ٹیسٹ منفی آنے والے تبلیغی جماعتوں کے ممبران کو روانہ کیا جائے گا۔محکمہ صحت کے افسران نے ضلع میں سکریننگ کے عمل سمیت کورونا کے مشتبہ و کنفرم مریضوں کو علاج معالجہ کی فراہمی کے حوالہ سے بریفنگ دی۔
Good news
ایک خبر مزید ساتھ ہی بتاتے ہیں کہ
ڈپٹی کمشنر علی شہزاد نے کورونا وائرس کے باعث مختلف کمپنیوں کی جانب سے غیر معیاری اور ناقص کوالٹی کے حامل طبی آلات(پرسنل پروٹیکشن ایکوپمنٹ) تیار کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے ہدایات جاری کی ہیں کہ ایسی کوئی بھی کمپنی جو پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی(پی ایس کیو سی اے)کے قواعد و ضوابط پر پورا نہیں اترتی اور نہ ہی نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی(این ڈی ایم اے) سے منظور شدہ ہے ایسی تمام کمپنیاں کوئی بھی طبی آلات پرسنل پروٹیکشن ایکوپمنٹ(پی پی ای)، سرجیکل ماسک، گاؤن، ہینڈ سینٹائزرڈ، دستانے وغیر تیار نہیں کر سکتی اور نہ ہی ان غیر منظور شدہ ناقص طبی آلات کا مارکیٹ میں فروخت کے لئے سپلائی کر سکتی ہیں۔ایسے غیر معیاری طبی آلات کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتے ہیں۔انہوں نے محکمہ صحت سمیت تمام سرکاری و نجی اداروں،میڈیکل سٹور و فارمیسی مالکان کو بھی ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی(این ڈی ایم اے) سے منظور شدہ کمپنیوں کے علاوہ کسی بھی غیر معیاری طبی آلات تیار کرنے والی کمپنی سے خریداری نہ کریں بصورت دیگر سرکاری و نجی ہیلتھ اداروں سمیت میڈیکل سٹورز، فارمیسی مالکان کے خلاف بھی سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ طبی شعبہ سے منسلک افراد ایسے غیر معیاری طبی آلات تیار کرنے والوں کی نشاندہی کریں تاکہ انہیں بھی قانون کی گرفت میں لایا جا سکے۔
ڈپٹی کمشنر علی شہزاد کی زیر صدارت ضلعی رابطہ کمیٹی برائے انسداد کورونا کا اجلاس منعقد ہوا۔جس میں ہسپتالوں میں زیر علاج کورونا کے کنفرم و ممکنہ مریضوں کے علاج معالجہ، قرنطینہ مراکز میں قیام پذیر کورونا کے مشتبہ مریضوں کو فراہم کی جانے والی سہولیات سمیت تبلیغی جماعتوں کے منفی آنے والے ممبران کی گھروں کو واپسی کے امور کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر غضنفر شفیق سمیت دیگر متعلقہ افسران موجود تھے۔ڈپٹی کمشنر نے کورنا وائرس کے مشتبہ مریضوں کے ٹیسٹ اور کنفرم مریضوں کے علاج کے حوالے سے محکمہ صحت کے اقدامات کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ کورونا کے کنفرم و مشتبہ مریضوں کو بہترین طبی سہولیات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ فرائض ادا کرنے والے ڈاکٹرز و پیرا میڈیکس کی حفاظت کا بھی خاص خیال رکھا جائے۔انہوں نے کہا کہ قرنطینہ مراکز میں موجود مشتبہ مریضوں کی طبی نگرانی کے ساتھ ان کو کھانے پینے کی فراہمی کو بروقت یقینی بنایا جائے جبکہ ضلع میں موجود تبلیغی جماعتوں کے ممبران کو ٹیسٹ منفی آنے کی صورت میں حکومتی ہدایات کے مطابق گھروں کو روانہ کر دیا جائے۔اجلاس میں بتایا گیا کہ گذشتہ روز 62تبلیغی جماعتوں کے ممبران کو ٹیسٹ منفی آنے پر گھروں کو روانہ کر دیا گیا ہے جبکہ 200مزید کو بھی جلد گھروں کو روانہ کر دیا جائے گا اور اسی طرح مرحلہ وار کورونا ٹیسٹ منفی آنے والے تبلیغی جماعتوں کے ممبران کو روانہ کیا جائے گا۔محکمہ صحت کے افسران نے ضلع میں سکریننگ کے عمل سمیت کورونا کے مشتبہ و کنفرم مریضوں کو علاج معالجہ کی فراہمی کے حوالہ سے بریفنگ دی۔
Good news
ایک خبر مزید ساتھ ہی بتاتے ہیں کہ
ڈپٹی کمشنر علی شہزاد نے کورونا وائرس کے باعث مختلف کمپنیوں کی جانب سے غیر معیاری اور ناقص کوالٹی کے حامل طبی آلات(پرسنل پروٹیکشن ایکوپمنٹ) تیار کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے ہدایات جاری کی ہیں کہ ایسی کوئی بھی کمپنی جو پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی(پی ایس کیو سی اے)کے قواعد و ضوابط پر پورا نہیں اترتی اور نہ ہی نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی(این ڈی ایم اے) سے منظور شدہ ہے ایسی تمام کمپنیاں کوئی بھی طبی آلات پرسنل پروٹیکشن ایکوپمنٹ(پی پی ای)، سرجیکل ماسک، گاؤن، ہینڈ سینٹائزرڈ، دستانے وغیر تیار نہیں کر سکتی اور نہ ہی ان غیر منظور شدہ ناقص طبی آلات کا مارکیٹ میں فروخت کے لئے سپلائی کر سکتی ہیں۔ایسے غیر معیاری طبی آلات کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتے ہیں۔انہوں نے محکمہ صحت سمیت تمام سرکاری و نجی اداروں،میڈیکل سٹور و فارمیسی مالکان کو بھی ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی(این ڈی ایم اے) سے منظور شدہ کمپنیوں کے علاوہ کسی بھی غیر معیاری طبی آلات تیار کرنے والی کمپنی سے خریداری نہ کریں بصورت دیگر سرکاری و نجی ہیلتھ اداروں سمیت میڈیکل سٹورز، فارمیسی مالکان کے خلاف بھی سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ طبی شعبہ سے منسلک افراد ایسے غیر معیاری طبی آلات تیار کرنے والوں کی نشاندہی کریں تاکہ انہیں بھی قانون کی گرفت میں لایا جا سکے۔
Comments
Post a Comment