رپورٹ(فرحان اقبال) سندھ پنجاب بارڈر کوٹ سبزل کو گذشتہ روز شام چھ بجے ہر قسم کی پبلک ٹرانسپورٹ کیلئے بند کردیا گیا‘ جس کا بنیادی مقصد کرونا وائرس کی روک تھام کیلئے بین الصوبائی عوامی آمدو رفت پر بڑی روک لگانا ہے‘ اس پابندی کا اعلان بھی ہر دو حکومتوں سندھ اور پنجاب کی جانب سے کیا گیا‘ اب جب اس پابندی پر عمل شروع ہوچکا ہے مگر جب وہاں کے حالات سے آگاہی حاصل کی گئی تو صورتحال تشویش ناک لگی جس نے پابندی کے مقاصد کو ہی تہہ نس کردیا ہے‘ بارڈر سے آمدہ خبروں کے مطابق سندھ سے آنے والی بسوں کو بارڈر پر واپس موڑا جارہا ہے مگر جو مسافر ان بسوں میں آ رہے ہیں وہ بارڈر کو بس سے اتر کر پیدل کراس کرتے ہیں اسی طرح کرونا وائرس سے متاثرہ سب سے بڑے صوبہ سندھ میں فیکٹریاں اور روزگار کے دیگر مواقع بند ہونے پر وہاں کام کرنے والے بذریعہ موٹر سائیکل‘ رکشہ کار‘ اور دیگر ذرائع سے پنجاب میں داخل ہورہے ہیں‘ اس پابندی کا مقصد یہ تھا کہ وائرس کے بڑھتے ہوئے پھیلاؤ کو روکا جاسکے مگر نہ تو ان افراد کو روکا جاتا ہے اور نہ ہی بارڈر پر کوئی میڈیکل ٹیم پنجاب حکومت کی جانب سے مقرر کی گئی ہے جو سندھ سے پنجاب آنے والے افراد کا چیک اپ کرکے ان میں کرونا وائرس کی تشخیص کرسکے‘ جبکہ موقع پر صرف پولیس ملازمان موجود ہیں جن کے پاس ایسا کوئی حفاظتی سامان موجود نہیں جو ان کو براہ راست اس وائرس کے اثرات سے بچا سکے‘ اس ساری صورتحال میں جو پابندی لگائی گئی ہے اس کا کوئی فائدہ حاصل نہیں ہے‘ بلکہ صادق آباد اور ضلع رحیم یارخان کے عوام ان آنے والے افراد میں سے اگر کوئی متاثرہ فرد ہو تو براہ راست اسکی زد میں آسکتے ہیں
Comments
Post a Comment