پنجاب بھر میں کورونا لاک ڈاؤن جاری ہے اور آج اس کا پانچوں روز ہے‘ صادق
آباد تحصیل میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ اور اب تک تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں لائے جانے والے مریضوں کا ڈیٹا ایک بار پھر آپ سے شئیر کرنے جارہے ہیں‘ اس سلسلہ کی پہلی اپ ڈیٹ جو کہ مکمل تفصیل کے ساتھ دی گئی تھی وہ آپ فرحان اقبال کی فیس بک اور اس بلاگ پر پڑھ سکتے ہیں‘ تازہ ترین حاصل کردہ معلومات کے مطابق حکومتی اقدامات کے حوصلہ مند نتائج سامنے آئے ہیں لاک ڈاؤن‘ ٹریفک پر پابندی‘ مارکیٹس کی بندش سے اس مرض کے پھیلاؤ میں کمی واقع ہوئی ہے‘ آج 28مارچ کی صبح نو بجے حاصل کردہ رپورٹ کے مطابق اب تک تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں کورونا کے شبہ میں کل 22مریضو ں کو ہسپتال لایا گیا جہاں قرطینہ میں انکو رکھا گیا ان بائیس افراد میں سے 17افراد کو نگرانی کا پیریڈ مکمل ہونے پر صحت یابی کی علامتوں کے ساتھ ڈسچارج کردیا گیا جبکہ پانچ افراد ابھی بھی ہسپتال میں زیر علاج ہیں جن میں سے چار افراد پر کورونا وائرس سے متاثر ہونے کا شبہ ہے ان چاروں افراد میں سے میں تین افراد کی ٹریولنگ ہسٹری موجود ہے
مگر چوتھا مشتبہ کیس ایسا ہے جس کا تعلق تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال سے ہے اور یہ ہسپتال کا سویپر ہے اس کو تیز بخار اور دیگر علامتوں کے باعث قرطینہ میں رکھا گیا ہے یہ صادق آباد تحصیل میں اب تک کا پہلا مشتبہ کیس ہے جو زیر داخل ہے اور اسکی ٹریول ہسٹری نہیں‘ ان چاروں مریضوں کے ٹیسٹ روانہ کیے گئے ہیں ایم ایس لیاقت چوہان کے مطابق ٹیسٹوں کی رپورٹس کے بعد ہی ان میں کورونا وائرس کے موجود ہونے کی تصدیق ممکن ہوسکے گی
پوسٹ اپ ڈیٹ ۔ چوتھے مریض کی رپورٹ آگئی ہے ندیم نامی شخص سول ہسپتال کا ملازم ہے رپورٹ کے مطابق اس مین کورونا وائرس نہیں پایا گیا
تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں لائے گئے 22مریضوں میں سے تین مریض ایسے ہیں جو رحیم یارخان شیخ زید سے یہاں شفٹ کیے گئے تھے‘ ان میں مردوں کی تعداد 11‘ خواتین پانچ اور 6بچے شامل تھے بلوچ کالونی ایف ایف سی چوک‘ بستی تابو چوک شہباز پور‘ رحیم آباد بھونگ سے تعلق رکھنے والے تمام افراد کو ڈسچارج کردیا گیا ہے
اب تک 50ایسے مریضوں کی بھی سکریننگ کی گئی ہے جو مختلف امراض میں مبتلا ہوکر ہسپتال پہنچے تھے اور ان کو شک تھا کہ ان میں کورونا کے وائرس موجود نہ ہوں جس پر ان افراد کی سکریننگ کی گئی اور کورونا کی تشخیص نہ ہونے پر انہیں متعلقہ مرض کی ادویات فراہم کی گئی
آباد تحصیل میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ اور اب تک تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں لائے جانے والے مریضوں کا ڈیٹا ایک بار پھر آپ سے شئیر کرنے جارہے ہیں‘ اس سلسلہ کی پہلی اپ ڈیٹ جو کہ مکمل تفصیل کے ساتھ دی گئی تھی وہ آپ فرحان اقبال کی فیس بک اور اس بلاگ پر پڑھ سکتے ہیں‘ تازہ ترین حاصل کردہ معلومات کے مطابق حکومتی اقدامات کے حوصلہ مند نتائج سامنے آئے ہیں لاک ڈاؤن‘ ٹریفک پر پابندی‘ مارکیٹس کی بندش سے اس مرض کے پھیلاؤ میں کمی واقع ہوئی ہے‘ آج 28مارچ کی صبح نو بجے حاصل کردہ رپورٹ کے مطابق اب تک تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں کورونا کے شبہ میں کل 22مریضو ں کو ہسپتال لایا گیا جہاں قرطینہ میں انکو رکھا گیا ان بائیس افراد میں سے 17افراد کو نگرانی کا پیریڈ مکمل ہونے پر صحت یابی کی علامتوں کے ساتھ ڈسچارج کردیا گیا جبکہ پانچ افراد ابھی بھی ہسپتال میں زیر علاج ہیں جن میں سے چار افراد پر کورونا وائرس سے متاثر ہونے کا شبہ ہے ان چاروں افراد میں سے میں تین افراد کی ٹریولنگ ہسٹری موجود ہے
مگر چوتھا مشتبہ کیس ایسا ہے جس کا تعلق تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال سے ہے اور یہ ہسپتال کا سویپر ہے اس کو تیز بخار اور دیگر علامتوں کے باعث قرطینہ میں رکھا گیا ہے یہ صادق آباد تحصیل میں اب تک کا پہلا مشتبہ کیس ہے جو زیر داخل ہے اور اسکی ٹریول ہسٹری نہیں‘ ان چاروں مریضوں کے ٹیسٹ روانہ کیے گئے ہیں ایم ایس لیاقت چوہان کے مطابق ٹیسٹوں کی رپورٹس کے بعد ہی ان میں کورونا وائرس کے موجود ہونے کی تصدیق ممکن ہوسکے گی
پوسٹ اپ ڈیٹ ۔ چوتھے مریض کی رپورٹ آگئی ہے ندیم نامی شخص سول ہسپتال کا ملازم ہے رپورٹ کے مطابق اس مین کورونا وائرس نہیں پایا گیا
تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں لائے گئے 22مریضوں میں سے تین مریض ایسے ہیں جو رحیم یارخان شیخ زید سے یہاں شفٹ کیے گئے تھے‘ ان میں مردوں کی تعداد 11‘ خواتین پانچ اور 6بچے شامل تھے بلوچ کالونی ایف ایف سی چوک‘ بستی تابو چوک شہباز پور‘ رحیم آباد بھونگ سے تعلق رکھنے والے تمام افراد کو ڈسچارج کردیا گیا ہے
اب تک 50ایسے مریضوں کی بھی سکریننگ کی گئی ہے جو مختلف امراض میں مبتلا ہوکر ہسپتال پہنچے تھے اور ان کو شک تھا کہ ان میں کورونا کے وائرس موجود نہ ہوں جس پر ان افراد کی سکریننگ کی گئی اور کورونا کی تشخیص نہ ہونے پر انہیں متعلقہ مرض کی ادویات فراہم کی گئی
ایم ایس تحصیل ہسپتال لیاقت چوہان نے بتایا کہ ایمرجنسی کے ساتھ او پی ڈی کو بھی فنکشنل رکھا گیا ہے جہاں پر حکومتی ہدایات کے مطابق مریضوں کا چیک اپ کیا جارہا ہے مریضو ں کو سوشل ڈسٹنس سے چیک کیا جارہا ہے انہوں نے یہ بھی بتایا کہ شوگر‘ ہیپاٹائٹس اور دیگر دل کے مریض ہسپتال تشریف لاسکتے ہیں ہم ان کو ایک ایک ماہ کی ادویات فراہم کرکے روانہ کردینگے
کورونا سے متاثرہ مریضوں کے علاج کے حوالے سے ایم ایس لیاقت چوہان نے بتایا کہ ہم ایک سو سے زائد مشتبہ مریضوں کو ایک وقت میں رکھ سکتے ہیں جبکہ اگر خدانخواستہ کورونا کے مرض کی تشخیص ہوجاتی ہے تو ہمارے پاس بیس مریضوں کو رکھنے والا وارڈ بھی تیار ہے‘ اگر عوام اس وارڈ میں نہیں آنا چاہتی یا اپنے پیاروں کونہیں بھیجنا چاہتی تو زیادہ سے زیادہ گھروں میں رہیں‘ حفاظتی تدابیر پر عمل کریں
انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ حکومتی لاک ڈاؤن سے فائدہ ہوا ہے‘ لوگ گھروں میں رہیں تاکہ سوشل ڈسٹنس کی بنیاد پر اس وبائی مرض کا خاتمہ ہوسکے
دوسری جانب رحیم یارخان میں کورونا وائس سے متاثرہ زیر علاج خاتون دم توڑ گئی ہیں گزشتہ روز شیخ زید ہسپتال میں کوروناوائرس سے سے جابحق ہونے والی شمیم بی بی کو ریسکیو 1122،محکمہ ہیلتھ، پولیس و دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نگرانی میں عملہ محکمہ ہیلتھ نے چک نمبر 111پی شرقی کے قبرستان میں سپردخاک کردیا،واضح رہے کہ جابحق ہونے والی خاتون کا تعلق عباسیہ ٹاؤن علی بلاک سے ہے جو چند روز قبل عمرہ کی ادائیگی کے بعد رحیم یارخان واپس آئی تھی، جسے تین روز قبل شیخ زید ہسپتال منتقل کیاگیا تھا،
Comments
Post a Comment