کرونا نے پی ایس ایل کے میچز کو اپنی لپیٹ میں لے لیا شائقین کو اس مرض سے بچانے کیلئے سندھ حکومت کا بڑا فیصلہ سامنے آیا یےتماشائیوں کو گرائونڈ مین آنے سے منع کردیا گیا ہے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 2020ء کے کراچی میں ہونے والے بقیہ چار میچز کے دوران شائقین کرکٹ سٹیڈیم میں بیٹھ کر میچ نہیں دیکھ سکیں گے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 2020ء کے میچز زور و شور سے جاری ہیں، مقابلے پر مقابلہ ہورہا یے لاہور قلندرز اور کراچی کنگز کے خلاف اسوقت 26 واں میچ کراچی میں کھیلا جا رہا ہے جس میں شائقین کو میچ دیکھنے کی اجازت دی گئی ہے۔
تاہم اب سندھ حکومت کی طرف سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 2020ء کے کراچی میں ہونے والے بقیہ چار میچز کے دوران شائقین کرکٹ سٹیڈیم نہیں آ سکیں گے۔
واضح رہے کہ بقیہ چار میچز میں پشاور زلمی ملتان سلطانزکیساتھ ٹکرائے گی، کراچی کنگز اسلام آباد کے مد مقابل ہوگی۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اپنے آخری میچ میں عماد وسیم الیون کے ساتھ کراچی میں نبرد آزما ہو گی۔ چوتھا میچ کوالیفائر ہو گا۔
یہ فیصلہ وزیراعلیٰ سندھ سیّد مراد علی شاہ کی زیرصدارت کرونا ٹاسک فورس اجلاس میں کیاگیا، وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ آج کے میچ میں شائقین کو کھیل دیکھنے کی اجازت دی گئی کل سےہونےوالے میچز شائقین میدان کے بجائے ٹی وی پر دیکھیں گے، کرونا کے معاملے پرمزید رسک نہیں لے سکتے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما مرتضیٰ وہاب کی جانب سے ٹویٹر پر جاری بیان کے مطابق پی ایس ایل کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ کراچی میں آج ہونے والے میچ میں تو شائقین موجود ہیں تاہم کل اور دیگر میچز بند سٹیڈیم میں ہوں گے۔ یہ فیصلہ پاکستان کرکٹ بورڈ اور سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کے بعد کیا گیا ہے۔
#SindhGovt has decided that the remaining matches of PSL in Karachi will take place without any crowd. This decision has been made after consultation with all stakeholders including the Pakistan Cricket Board.— SenatorMurtaza Wahab (@murtazawahab1) March 12, 2020
دوسری طرف پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے فیصلہ کیا ہے کہ شائقین کی عدم موجودگی میں خریدی ٹکٹیں ری فنڈ کرینگے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کی طرف سے کھلاڑیوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ کھلاڑی میچ کے دوران ہاتھ ملانے سے اجتناب کریں، شائقین سے التجا ہے کہ کھلاڑیوں کو آٹوگراف اور تصاویر کے لیے مت بلائیں، ٹیموں سے بھی عوامی سرگرمیاں محدود کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔

Comments
Post a Comment